بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد نام رکھنا کیسا ہے؟ اور بچے کی پیدائش سے قبل مذکورہ نام رکھنے کی نیت کرنے کا حکم


سوال

"محمد" نام رکھنا کیسا ہے؟پہلے سے نیت کرنا کہ بیٹا پیدا ہوا تو نام "محمد" رکھوں گا یہ کیسا ہے؟

جواب

"محمد" حضورِ اکرم ﷺ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جو اللہ تعالی نے آپ ﷺ کے لیے منتخب فرمایا۔ نیز آپ ﷺ نے  اپنے نام پر نام رکھنے کی  ترغیب بھی دی ہے، اسی وجہ سے سلفِ صالحین میں سے محدثین اورفقہاء میں سے بہت سوں کا یہ نام منقول ہے، لہذا اپنے بچے کانام "محمد" رکھنا افضل  ومستحسن ہونے کے ساتھ ساتھ باعثِ برکت ہے۔ 

"وقال النّبي صلّی اللّٰہ علیه وسلّم في حدیثٍ طویلٍ، وفیه: تسمّوا باسمي ..." الخ.

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو ․․․الخ(مسلم، کتاب الأدب، باب النهي عن التکني بأبي القاسم)

قال المناوي:

"و عبد اللّٰہ أفضل مطلقًا حتّیٰ من عبد الرّحمٰن وأفضلها بعدهما محمّد ثمّ أحمد ثمّ إبراهیم".(شامی: ۵۹۷/۹)

"وقد نقل أنّ فیها تُربة المُحمّدِین، دُفِن فیها نحو من أربعمائة نفس کلٌّ منهم یقال له: محمّد․" (شامی: ۱۵۰/۱/المقدمة، ط: زکریا)

حاصل یہ ہے کہ صرف ”محمد“ نام رکھنا جائز ہے، اور بچے کی پیدائش سے پہلے سے ارادہ ہو کہ اس کا نام "محمد" رکھیں گے تو یہ شرعی نذر (منت) کے حکم میں تو نہیں ہے، کہ اس کا پورا کرنا واجب ہو، لیکن بہتر یہ ہے کہ جب اس مبارک نام کے رکھنے کا ارادہ کیا ہے تو اسے پورا کرے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201550

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں