بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد نام رکھنا


سوال

لڑکے کا نام "محمد" رکھنا کیسا ہے؟ از راہِ کرم راہنمائی فرمائیں

جواب

سعادتوں اور برکتوں کے حصول کے لیے نیز محبت وعقیدت میں نامِ نامی اسمِ گرامی ’’محمد‘‘ (ﷺ)" کی نسبت سے اپنی اولاد کا نام ’’ محمد‘‘  رکھنے کو علماء وصلحاء نے انتہائی مستحسن قرار دیاہے، اور بعض احادیث میں اس کے فضائل بھی وارد ہیں ۔

حدیث مبارک میں ہے:

"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي".

(صحیح مسلم،کتاب الاداب،رقم الحد يث: 2131، 1682/3،ط: دار احیاء التراث العربی)

یعنی میرے نام پر نام رکھو، البتہ میری کنیت اختیار نہ کرو۔ 

رد المحتار میں ہے:

"(أحب الأسماء إلی اللہ تعالی عبد اللہ وعبد الرحمن)....وتفضیل التسمیة بہما محمول علی من أراد التسمی بالعبودیة، لأنہم کانوا یسمون عبد شمس وعبد الدار، فلا ینافی أن اسم محمد وأحمد أحب إلی اللہ تعالی من جمیع الأسماء، فإنہ لم یختر لنبیہ إلا ما ہو أحب إلیہ ہذا ہو الصواب ولا یجوز حملہ علی الإطلاق اہ. وورد " من ولد لہ مولود فسماہ محمدا کان ہو ومولودہ فی الجنة رواہ ابن عساکر عن أمامة رفعہ قال السیوطی: ہذا أمثل حدیث ورد فی ہذا الباب وإسنادہ حسن اہ."

(رد المحتار علي الدر المختار، كتاب الحظر والإباحة، 417/6، سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں