میں نے اپنے بیٹے کا نام "محمد مصطفیٰ احمد خان" رکھا ہے۔ کیا اس میں کوئی شرعی قباحت ہے؟
"محمد" کا معنی ہے: جس کی اچھی خصلتوں کی بنا پر تعریف کی جائے۔
"مصطفی" کا معنی ہے: چنا ہوا، پسندیدہ۔
"احمد " کا معنی ہے: جو اپنی رب کی زیادہ تعریفیں کرنے والا ہو۔
مذکورہ تینوں نام حضوراکرمﷺ کے اسمائے گرامی میں سے ہیں ، اور اپنے بچے کا نام انبیاء کے نام پر رکھنا مستحب ہے، آپﷺ نے بچوں کے نام انبیاءِ کرام علیہم السلام کے نام پر رکھنے کی ترغیب دی ہے۔
فیض القدیر شرح الجامع الصغیر میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سموا بأسماء الأنبياء."
(باب حرف السين،رقم الحدیث:4717، ج:4، ص:113، ط:المكتبة التجارية)
الروض الأنف فی شرح السیرۃ النبویۃ لابن ہشام میں ہے:
"وَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الزّبَعْرَى أَيْضًا حِينَ أَسْلَمَ
وَلَقَدْ شَهِدْت بِأَنّ دِينَك صَادِقٌ ... حَقّ وَأَنّك فِي الْعِبَادِ جَسِيمُ
وَاَللهُ يَشْهَدُ أَنّ أَحْمَدَ مُصْطَفًى ... مُسْتَقْبَلٌ فِي الصّالِحِينَ كَرِيمُ."
(باب ذكر الاسباب الموجبة الى مكة، ج:7، ص:247، ط:داراحياء التراث العربى)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207201189
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن