ماحی نام رکھنا کیسا ہے؟ آپ کا ایک فتوی بنوری ٹاؤن کا نظر سے گزرا کہ ماحی نام رکھنا مناسب نہیں ، اس کے بارے میں بتا دیں کہ اس کی وجہ کیا ہے؟حالانکہ دارالعلوم دیوبند کے فتویٰ میں اس کو ٹھیک کہا گیا ہے۔
ہمارے سابقہ فتوی کی عبارت ملاحظہ فرمائیے:
’’ ماحی‘‘ (یا کے ساتھ) آپ ﷺ کے ناموں میں سے ہے، اس کا معنی ہے: مٹانے والا (یعنی کفر وشرک کو مٹانے والا)، یہ نام رکھنا مناسب نہیں، اسے آپ ﷺ کے ساتھ خاص رکھا جائے تو بہتر ہے خصوصاً جب’’محمد‘‘ بعد میں آئے تو اضافت کی وجہ سے غلط معنی کا شبہ ہوتاہے۔
عن جبیر بن مطعم قال: سمعت النبي صلی الله علیه وسلم یقول: إن لي أسماء، أنا محمد، وأنا أحمد، ”وأنا الماحي الذي یمحو الله بي الکفر“ وأنا الحاشر الذي یحشر الناس علی قدمي و أنا العاقب، و العاقب الذي لیس بعده نبي. متفق علیه.
(مشکاة المصابیح، باب أسماء النبي صلی الله علیه وسلم وصفاته، الفصل الأول، ص ۵۱۵، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)
اس فتوی میں مناسب نہ ہونے کی وجہ مذکور ہے۔ نیز عربی زبان میں "الماحي" (الف لام کے ساتھ) پڑھنا تو درست ہے، جب کہ "ال" کے بغیر "ماحی" مستعمل نہیں ہے، اگر اس مادّے سے اسمِ فاعل کا صیغہ الف لام کے بغیر ہو تو وہ "مَاحٍ" (ح کے نیچے دو زیر کے ساتھ) ہوگا، اگر "ماحٍ" نام رکھے تو تبرک کے طور پر یہ نام ركھنا جائز ہے، البتہ اس میں یہ قوی امکان ہے کہ اس کے ساتھ نام رکھنے کے بعد لوگ اسے حاء کے سکون کے ساتھ( يعنی مَاح ) پڑھيں گے، جس میں یہ احتمال بھی ہوگا کہ "حاءِ مشدد" حالتِ وقف میں ہو، جو کہ غلط ہے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر مبارک ناموں میں سے کسی اور نام سے نام رکھا جائے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201013
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن