اپنے بیٹے کا نام محمد ہاشم علی نام رکھ سکتا ہوں؟
"محمد ہاشم"’’هاشم‘‘ یہ هشم سے ہے، کھوکھلی یا خشک چیز کو توڑنا، نرم پہاڑ، کچا پہاڑ۔
یہ کئی صحابہ کا نام تھا، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا کا نام تھا۔ اگر آپ اس نسبت سے اپنے بیٹے کا نام رکھنا چاہتے ہیں تو یہ نام رکھنا درست ہے۔
فیروز اللغات میں ہے:
ہاشم - (ع - ا- مذکر) جناب پیغمبر اسلامؐ کے پردادا کا نام۔
ہاشمی: (ع-صف) ہاشم کی طرف منسوب۔
(ہ ـــ ا، ص:709/710، ط:فیروز سنز)
لسان العرب میں ہے:
"وهشم الرجل: أكرمه وعظمه. وهشم الناقة هشما: حلبها؛ وقال ابن الأعرابي: هو الحلب بالكف كلها. ويقال: هشمت ما في ضرع الناقة واهتشمت أي احتلبت. والهشم: الجبال الرخوة. والهشم: الحلابون اللبن الحذاق، واحدهم هاشم. قال أبو حنيفة: ومن بواطن الأرض المنبتة الهشوم، واحدها هشم، وهو ما تصوب من لين ورقه".
(حرف الميم، فصل الهاء، ج:12، ص:612، ط:دار صادر - بيروت)
القاموس الوحید میں ہے:
هَشَمَ الشَّئَ ۔ هَشْماً: کھوکھلی یا خشک چیز کو توڑنا۔
الهَاشِمُ: نرم پہاڑ، کچا پہاڑ، ماہر دودھ دوہنے والا۔ جمع: هُشُمٌ۔
الهِشَامُ: سخاوت۔
(بابُ الھَاء، ہ ـــ ش، ص:1386، ط:اداره اسلاميات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101039
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن