بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد حنظلہ نام رکھنے کا حکم


سوال

محمد حنظلہ نام رکھنا کیسا ہے؟ اور لکی نمبر کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لکی نمبر وغیرہ ہونے کا شرعاً کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ   جلیل القدر صحابی  اورکاتبِ وحی ’’حنظلہ بن ربیع‘‘ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت کئی صحابہ کرام کا نام رہا ہے،اور  جب کوئی نام کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے، لہذا محمد حنظلہ نام رکھنا درست ہے۔

لسان العرب میں ہے:

"حنظل: الحنظل: الشجر المر، وقال أبو حنيفة: هو من الأغلاث، واحدته حنظلة...وذات الحناظل: موضع. وحنظلة: اسم رجل. وحنظلة: قبيلة. قال الجوهري: حنظلة أكرم قبيلة في تميم، يقال لهم حنظلة الأكرمون وأبوهم حنظلة بن مالك بن عمرو بن تميم."

(حرف اللام، فصل الحاء المهملة، ج:11، ص:184، ط:دار صادر)

القاموس المحیط میں ہے:

"وما على شجره حنظلة واحدة قتالة. وحنظل بن حصين: صحابي. وحنظلة: أربعة عشر صحابيا، وخمسة محدثون."

(باب اللام ، فصل الحاء، ص:988، ط:مؤسسة الرسالة)

تاریخ دمشق لابن عساکر میں ہے:

"حنظلة بن الربيع بن صيفي ابن رباح بن الحارث بن معاوية بن مخاشن أبو ربعي التميمي ثم الأسيدي ،كاتب رسول الله (صلى الله عليه وسلم) روى عن النبي (صلى الله عليه وسلم) أحاديث."

(ج:15، ص:330، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503103022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں