یکم جنوری 2022 کو اللہ کے کرم سے میرا پہلا بیٹا ہوا ہے الحمدللہ۔ ہم نے اس کا نام "محمد فاتح" رکھا ہوا ہے۔ اب ایک بندے نے بتایا ہے کہ یہ نام بچے پر بھاری ہے، اس کی وجہ سے تکلیفات آتی ہیں بچے پر۔بچے کا نام تبدیل کر لو۔ کیا یہ درست ہے؟ راہنمائی فرمائیں!
صورتِ مسئولہ میں بچے کا نام "محمد فاتح" رکھنا جائز ہے، اور ان دونوں ناموں کو ساتھ ملا کر رکھنا اور پکارنا بھی جائز ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، "محمد" کا معنی ہے: جس کی اچھی خصلتوں کی بنا پر تعریف کی جائے ۔ اور "فاتح " کا معنی ہے فتح پانے والا۔ یہ دونوں حضور اقدس ﷺ کے ناموں میں سے ہیں، اور انبیاء کرام کے نام پر نام رکھنا پسندیدہ ہے۔ اگر آپ تبدیل کرنا چاہیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ تاہم نام بھاری ہونے کا تصور درست نہیں ہے، خصوصاً جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صفاتی نام میں سے ہو۔
فیض القدیر شرح الجامع الصغیر میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سموا بأسماء الأنبياء."
(4/ 113، باب حرف السين،رقم الحدیث:4717،ط: المكتبة التجارية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307101750
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن