بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد عیسی نامی شخص کو محمد پاگل کہنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص محمد عیسی نامی شخص کو، محمدپاگل کے نام سے پکارے ،اس کے دل میں قطعاگستاخی کا ارادہ نہ ہو، بلکہ اچانک زبان سے نکلے ،کیا اس سے انسان کافر ہو جاتاہے اور نکاح ٹوٹ جاتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی کا نام بگاڑنا اور اسے برے القاب سے یاد کرنا جائز نہیں۔

محمد عیسی کو محمد پاگل کے نام سے پکارنے کی صورت میں ،پکارنے والا شخص کافر نہیں ہوتا،اور نہ ہی نکاح ٹوٹ تا ہے، کیوں کہ اس طرح پکارنے والے شخص کی مراد محمد سے نعوذ باللہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی ذات نہیں ہوتی، بلکہ وہ شخص ہوتا ہے، جس کے بارے میں وہ یہ الفاظ کہہ رہا ہے، لہٰذا مذکورہ الفاظ کہنے والا شخص کافر نہیں ہوگا، البتہ اس طرح کے الفاظ کہنے سے چوں کہ اس بات کا شائبہ پایا جاتا ہے کہ محمد سے مراد حضور علیہ الصلاۃ والسلام ہوں، لہٰذا ان الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَى أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}."

ترجمہ: "اے ایمان والو ٹھٹھا (مذاق) نہ کریں ایک لوگ دوسرے سے، شاید وہ بہتر ہوں ان سے، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے، شاید وہ بہتر ہوں ان سے، اور عیب نہ لگاؤ ایک دوسرے کو ، اور نام  نہ ڈالو چڑانے کو ایک دوسرے کے، بُرا نام ہے گناہ گاری  پیچھے ایمان کے، اور جو کوئی توبہ نہ کرے تو وہی ہے  بے انصاف۔ (ترجمۂ شیخ الہند) "

"تفسير الطبرى"میں ہے:

"والذي هو أولى الأقوال في تأويل ذلك عندي بالصواب أن يقال: إن الله تعالى ذكره نهى المؤمنين أن يتنابزوا بالألقاب؛ والتنابز بالألقاب: هو دعاء المرء صاحبه بما يكرهه من اسم أو صفة، وعمّ الله بنهية ذلك، ولم يخصص به بعض الألقاب دون بعض، فغير جائز لأحد من المسلمين أن ينبز أخاه باسم يكرهه، أو صفة يكرهها. وإذا كان ذلك كذلك صحت الأقوال التي قالها أهل التأويل في ذلك التي ذكرناها كلها، ولم يكن بعض ذلك أولى بالصواب من بعض، لأن كلّ ذلك مما نهى الله المسلمين أن ينبز بعضهم بعضًا."

(سورة الحجرات، ج:22، ص:302، ط:دارالتربية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406102146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں