بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد ازوَر رؤوف نام رکھنے کا حکم


سوال

 اللہ پاک نے مجھے بیٹے کی نعمت سے نوازا  ہےاور میرا نام "محمد رؤف "ہے،اب  میں اپنے بیٹے کا نام" محمد ازوَر رؤف" رکھنا چاہتا ہوں ۔مہربانی فرما کر میری راہ نمائی فرمائیں؟

جواب

"مُحَمَّد " حضوراکرمﷺ کااسم مبارک ہے، جس کا معنی ہے:بہت زیادہ تعریف کیا جانے والا۔

" اَزوَر" کے مختلف معانی ہیں:زیادہ ملاقات كرنے والا، ٹیڑھا، آنکھ کے کنارے سے دیکھنے والا۔  

"رؤوف" اللہ تعالی کے صفاتی ناموں میں سے ہے، البتہ ایک  آیت میں نبی کریم ﷺ کو بھی "رؤف" کہا گیا ہے، جس سے معلوم ہوا کہ  یہ  نام اللہ رب العزت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔

مذکورہ معانی کو سامنے رکھتے ہوئے  "محمد ازوَر رؤوف" نام رکھنا درست ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

﴿ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ﴾[ التوبة : 128 ]

الاسماء والصفات للبیہقی میں ہے:

"ومنها» ‌الرؤوف " قال الله عز وجل: {إن ربكم لرؤوف رحيم} [النحل: 7] ورويناه في خبر الأسامي قال الحليمي: ومعناه المساهل عباده لأنه لم يحملهم - يعني - من العبادات ما لا يطيقون - يعني بزمانة أو علة أو ضعف - بل حملهم أقل مما يطيقونه بدرجات كثيرة ومع ذلك غلظ فرائضه في حال شدة القوة ، وخففها في حال الضعف ونقصان القوة وأخذ المقيم بما لم يأخذ به المسافر، والصحيح بما لم يأخذ به المريض، وهذا كله رأفة ورحمة."

(‌‌باب جماع أبواب ذكر الأسماء، ج:1، ص:155، ط:مكتبة السوادي)

لسان العرب میں ہے:

"زور: الزَّوْرُ: الصَّدْرُ، وَقِيلَ: وَسَطُ الصَّدْرِ، وَقِيلَ: أَعلى الصَّدْرِ، وَقِيلَ: مُلْتَقَى أَطراف عِظَامِ الصَّدْرِ حَيْثُ اجْتَمَعَتْ، وَقِيلَ: هُوَ جَمَاعَةُ الصَّدْرِ مِنَ الخُفِّ، وَالْجَمْعُ أَزوار. والزَّوَرُ: عِوَجُ الزَّوْرِ وَقِيلَ: هُوَ إِشراف أَحد جَانِبَيْهِ عَلَى الْآخَرِ، زَوِرَ زَوَراً، فَهُوَ أَزْوَرُ. وَكَلْبٌ أَزْوَرُ: قَدِ اسْتَدَقَّ جَوْشَنُ صَدْرِه وَخَرَجَ كَلْكَلُه كأَنه قَدْ عُصِرَ جَانِبَاهُ، وَهُوَ فِي غَيْرِ الْكِلَابِ مَيَلٌ مَّا لَا يَكُونُ مُعْتَدِلَ التَّرْبِيعِ نَحْوَ الكِرْكِرَةِ واللِّبْدَةِ والزَّوَرُ فِي صَدْرِ الْفَرَسِ: دخولُ إِحدى الفَهْدَتَيْنِ وخروج الأُخرى وعُنُقٌ أَزْوَرُ: مَائِلٌ والأَزْوَرُ: الَّذِي يَنْظُرُ بِمُؤْخِرِ عَيْنِهِ."

(ر، حرف الراء، فصل الزاي المعجمة، ج:4، ص:334-335، ط: دار صادر)

القاموس الوحید میں ہے:

" اَزوَر" کا معنی ہے: زیادہ ملاقاتی۔ 

(المادّہ: زور، ص:726، ط:ادارۃ الاسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں