بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد ازلان حیدر نام رکھنے کا حکم


سوال

"محمد ازلان حیدر" نام رکھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

اردو، عربی اور فارسی تینوں زبانوں کی لغت کی معتبر کتابوں میں تلاش کرنے کے باوجود  (AZLAN)"ازلان"  کا معنی نہیں مل سکا،بظاہر یہ کسی اور زبان کا لفظ ہے۔ بعض کے نزدیک یہ ترکی زبان کا لفظ ہے، اور اس کا معنی ہے: شیر، بہادر۔ لیکن بعض معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ ترکی زبان میں  بھی "ازلان"کوئی مناسب معنی والا لفظ نہیں،اور ترکی زبان میں اس کے معنی غصہ ہونا یا کم ہونا ہے،ہاں اسی سے ملتا جلتا ایک لفظ(ASLAN)"اسلن"یا(ASLAAN) "اسلان"ہے جس کے معنی ترکی زبان میں "شیر "کے ہیں  ؛لہٰذا بہتر  اور باعثِ برکت یہ ہے کہ  بچے کا نام صرف "محمد حيدر" رکھ دیا جاۓ ؛کیوں کہ "حیدر"  کے معنی شیر کے ہیں اور  یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی، داماد اور چوتھے خلیفۂ راشد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ناموں میں سے ایک نام  ہے۔

شرح السنۃ میں ہے:

"روي أن عليا لما بارز مرحبا يوم خيبر، قال: «أنا الذي سمتني أمي حيدرة»، قيل: كان السبب فيه أن مرحبا كان قد أنذر أن قاتله، يقال له: حيدر، وكان علي حين ولدته أمه ‌سمته ‌أسدا، وكان أبو طالب غائبا وقت مولده، فلما بلغه خبره، سماه عليا، فعدل علي عن اسمه المشهور إلى الآخر ينذره أنه سيقتله، لأنه أسد، والأسد يسمى حيدرا، والله أعلم."

(كتاب البر والصلة،‌‌ باب الافتخار بالنسب، ج:13، ص:127، ط: المكتب الإسلامي)

المحیط فی اللغۃ لصاحب بن عباد میں ہے:

"‌الحيدرة: من أسماء ‌الأسد، وبه سمي علي ‌بن ‌أبي ‌طالب رضي الله عنه حيدرة."

(باب الحاء والدال، الحاء والدال والراء، ج:3، ص:36، ط: دار الكتاب)

تاج العروس میں ہے:

"(والحادر: ‌الأسد) ؛ لشدة بطشه، كالحيدر والحيدرة)."

(حدر، ج:10، ص:557، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100941

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں