بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد اذہان احمد نام رکھنے کا حکم اورعقیقہ کا مسنون طریقہ


سوال

1-میرابیٹاجمعرات کی  دوپہر12:05 پہ  پیدا ہوا ہے، کیامیں اپنے بیٹے کانام محمداذهان احمد رکھ سکتاہوں؟

2-عقیقہ کاطریقہ بھی واضح کردیں!

جواب

1-"اَذْہان" عربی زبان کا لفظ ہے، یہ "ذہن" کی جمع ہے، جس کا معنی هے"سمجھنا"،    محمداوراحمدیہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ہيں،اذہان  نام رکھنا اگرچہ جائز ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ صرف محمد،یامحمداحمدنام رکھاجائےیا کوئی دوسرا اچھا نام انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے نام پر نام رکھ لیا جائے۔

2-پیدائش کے ساتویں روز عقیقہ کرنا مسنون ہے، اگر کسی وجہ سے ساتویں روز نہ کر سکیں، تو چودہویں روز کر لیا جائے، اگر چودہویں روز بھی نہ کرسکیں تو اکیسویں روز کر لیا جائے، لڑکے کی طرف سے دو چھوٹے جانور (دو بکرے یا بکری )اور لڑکی کی طرف سے ایک چھوٹا جانور( ایک بکرا یا  بکری ) کرنا مستحب ہے، تاہم اگر لڑکے کے عقیقہ میں دو چھوٹے جانور (دو بکرے یا بکری )کی وسعت نہ ہو تو ایک چھوٹا جانور ( ایک بکرا یا  بکری ) کرنے سے بھی عقیقہ ہوجائے گا۔

اعلاء السنن میں ہے:

" أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع."

(باب العقیقة ج : 17 ص : 117 ط : إدارة القرآن والعلوم الإسلامیة)

فیض الباری میں ہے:

" أن الغلامَ إذا لم يعق عنه، فمات لم يشفعْ لوالديه. ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم ‌عق ‌عن ‌نفسه بنفسه. والسر في العقيقة أنَّ الله أعطاكم نفسًا، فقربوا له أنتم أيضًا بنفس، وهو السر في الأضحية."

(كتاب العقيقة، باب إِماطة الأذى عن الصبى في  العقيقة، ج : 5 ص : 648 ط : دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

لسان العرب میں ہے: 

"ذهن: الذهن: الفهم والعقل. والذهن أيضا: حفظ القلب، وجمعهما أذهان. تقول: اجعل ذهنك إلى كذا وكذا. ورجل ذهن وذهن كلاهما على النسب، وكأن ذهنا مغير من ذهن. وفي النوادر: ذهنت كذا وكذا أي فهمته. وذهنت عن كذا: فهمت عنه. ويقال: ذهنني عن كذا وأذهنني واستذهنني أي أنساني وألهاني عن الذكر. الجوهري: الذهن مثل الذهن، وهو الفطنة والحفظ."

(فصل الذال ج : 13 ص: 174 ط: دار صادر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403102198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں