بیٹے کا نام "محمد ارسل'' رکھنا ہے ۔راہ نمائی فرمائیں!
عربی زبان کے اعتبار سے مذکورہ نام کے تلفظ میں دو احتمال ہیں:
1- "اَرْسَل " (ابتدا میں الف پر زبر، راء ساکن اور سین پر زبر کے ساتھ) عربی زبان کے اعتبار سے ماضی (past) کا لفظ ہے ، جس کا معنی ہے : اس ایک شخص نے بھیجا ۔
2- "اَرْسِل " (ابتدا میں الف پر زبر، راء ساکن اور سین کے نیچے زیر) کے ساتھ یہ امر کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے: "تم ایک مرد بھیجو۔
یہ نام رکھنا شرعًا جائز تو ہے، لیکن انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء یا اچھے معنی والے عربی ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب بہتر ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200656
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن