محمد عمار نام رکھنا کیسا ہے؟
’’عمّار‘‘ کا مطلب ہے، ’’بہت صوم و صلوٰۃ والا، متحمل مزاج، باوقار‘‘۔
(القاموس الوحید، ع، م، ر، ص:۱۱۲۶، ط:ادارہ اسلامیات)
ایک جلیل القدر صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے، اس نسبت سے یہ نام بابرکت ہے، نیز صحابہ کے ناموں پر نام رکھنے کے لیے محض صحابی کا نام ہونا کافی ہے، اور یہ نسبت ہی باعثِ برکت ہے، ان ناموں میں مطلب اور معنیٰ کی طرف نظر کرنے کی ضرورت نہیں۔
الإصابة في تمييز الصحابة میں ہے:
"عمار بن ياسربن عامر بن مالك بن كنانة بن قيس بن الحصين بن الوذيم بن ثعلبة بن عوف بن حارثة بن عامر بن بأم بن عنس، بنون ساكنة، ابن مالك العنسي، أبو اليقظان، حليف بني مخزوم، وأمه سمية مولاة لهم،كان من السابقين الأولين، هو وأبوه، وكانوا ممن يعذب في الله.
فكان النبيّ صلى اللَّه عليه وسلّم يمرّ عليهم، فيقول: ’’صبرا آل ياسر موعدكم الجنّة‘‘."
(حرف العين بعدها الميم، عمار بن ياسر، ج:4، ص: 473، ط: دار الكتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100606
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن