بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد الفاتح نام رکھنا


سوال

بندہ کو اللہ تعالیٰ نے (٩/ربیع الاول بروز پیر) لڑکے سے نوازا ہے ،تاریخ کی مناسبت سے محمد نام رکھنے کا ارادہ بندہ نے ولادت سے قبل ہی کرلیا تھا، مسئلہ یہ آرہا ہے کہ محمد نام کے اور افراد گھر اور خاندان میں موجود ہيں، ان سے ممتاز کیسے کیا جائے، اس کے لیے بندہ نے حضور ﷺ ہی کی ایک اور صفت الفاتح جوڑ کر محمد الفاتح نام رکھا ہے ،الف لام اس لیے لگایا ہے کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ فاتح اصل نام ہے اور محمد ‌تبرکا رکھا گیا ہے، جیسا کہ عام طور پر برِصغیر میں سمجھاجاتا ہے اور محمد چھوڑ کر فاتح فاتح ہی بولنے  لگ جائیں۔  آیا محمد الفاتح نام درست ہے یا نہیں؟ 

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ  و آلہ وسلم  کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام الفاتح بھی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں صاحبزادہ کا نام محمد الفاتح رکھنا درست ہوگا۔

فیض القدیر  شرح الجامع الصغیرمیں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سموا بأسماء الأنبياء."

( باب حرف السين،٤ / ١١٣، رقم الحدیث: ٤٧١٧،ط: المكتبة التجارية)

المواهب اللدنية بالمنح المحمديةمیں ہے :

"ورأيت فى كتاب «أحكام القرآن» للقاضى أبى بكر بن العربى: قال بعض الصوفية: لله تعالى ألف اسم وللنبى- صلى الله عليه وسلم- ألف اسم، انتهى.

والمراد الأوصاف: فكل الأسماء التى وردت أوصاف مدح، وإذا كان كذلك، فله- صلى الله عليه وسلم- من كل وصف اسم، ثم إن منها ما هو مختص به أو الغالب عليه، ومنها ما هو مشترك، وكل ذلك بيّن بين بالمشاهدة لا يخفى، وإذا جعلنا له من كل وصف من أوصافه اسما بلغت أوصافه ما ذكر، بل أكثر، والذى رأيته فى كلام شيخنا فى «القول البديع» ، والقاضى عياض فى «الشفا» وابن العربى فى «القبس» ، والأحكام له، وابن سيد الناس، وغيرهم يزيد على الأربعمائة، وقد سردتها مرتبة على حروف المعجم، وهى:

الأبر بالله، الأبطحى، أتقى الناس، الأجود، أجود الناس ... الفاتح، الفارقليط- وقيل بالباء، وتقدم-، الفارق، فاروق، الفتاح."

(الفصل الاول فی ذکر اسمائه الشريفة،١ / ٤٤٥، ط: المكتبة التوفیقية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503101163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں