بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد عبداللہ نام رکھنے کا حکم


سوال

بچے کا نام محمد عبداللہ رکھنا کیسا ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کے عبداللہ سے پہلے محمد لگانا ٹھیک نہیں، رہنمائی فرمائیں۔

جواب

"مُحَمَّد" کا معنی ہے:بہت تعریف کیا جانے والا۔ (القاموس الوحید، المادّہ: حمد، ص:373، ط:ادارۃ الاسلامیات)

"محمد" حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جو اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منتخب فرمایا۔

"عبداللہ" کا معنی ہے: اللہ تعالیٰ کا بندہ، یہ نام بھی حدیث شریف کے مطابق اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ناموں میں سے ہیں۔

لہذا بچے کا نام محمد عبداللہ رکھنا نہ صرف جائز ہے، بلکہ بہتر بھی ہے۔

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(ومن كان اسمه محمدا لا بأس بأن يكنى أبا القاسم) لأن قوله - عليه الصلاة والسلام - «سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي» قد نسخ لأن عليا - رضي الله عنه - كنى ابنه محمد بن الحنفية أبا القاسم.

(قوله: أحب الأسماء إلخ) هذا لفظ حديث رواه مسلم وأبو داود والترمذي وغيرهم عن ابن عمر مرفوعا. قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم اهـ".

(کتاب الحظر والاباحة، باب الاستبراء وغيره، ج:6، ص:417، ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں