بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محلہ میں بدکاری کی وجہ سے گھر بدلنے کا حکم


سوال

میں نے سنا ہے کہ اگر کسی جگہ پر زنا کرنے والا ہو تو اس کے قریب 40 گھر والے بھی اس طرح کے گناہ گار ہے جتنا کہ زنا کرنے والا ،میرے گھر کے قریب ایک گھر ہے ،جس کے بارے میں بہت سارے لوگوں سے سنا ہے کہ اس گھر میں زنا ہو رہا ہے ،جب کہ میں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ، تو کیا میں اپنا گھر بدل دوں اس کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کے پڑوس میں کوئی گھرانہ ایسا ہے ، جو زنا جیسے قبیح عمل میں مبتلاہے ، تو سائل مذکورہ عمل رکوانے کے لیے ہر ممکن تدابیر اختیار کرے ، نیز اہلِ محلہ باہمی مشورہ سے اس عمل کو ختم کرنے کی سعی کریں ،نیز قانونی اداروں کا سہارا بھی لے سکتا ہے ، لیکن اگر سائل اتنا نہیں کرسکتا ، تو انہیں زبان سے اس برائی سے روکنے کی کوشش کرے ، خیر کی طرف دعوت دے ، یہ بھی ممکن نہ ہو ، تو کم از کم اس کو دل میں برا سمجھتے ہوئے اپنی زندگی گزارے ، البتہ اگر سائل اور اس کے گھر والے اس ماحول سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے اور بچوں کی تربیت پر برا اثر پڑسکتا ہے ، تو پھر رہائش تبدیل کرلیں ، باقی سائل کی پیش کردہ بات کہ "زنا کی وجہ سے قریب کے چالیس گھر والے بھی گناہ گار ہوتے ہیں"  تلاش  کے  باوجودكسي معتبر كتاب ميں نہیں مل سکی۔

"صحيح مسلم" میں ہے:

"عن قيس بن مسلم ، عن طارق بن شهاب ، وهذا حديث أبي بكر قال:  أول من بدأ بالخطبة يوم العيد قبل الصلاة مروان، فقام إليه رجل، فقال: الصلاة قبل الخطبة، فقال: قد ترك ما هنالك، فقال أبو سعيد : أما هذا فقد قضى ما عليه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ‌من ‌رأى ‌منكم ‌منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان."

(‌‌کتاب الإيمان، باب بيان كون النهي عن المنكر من الإيمان، رقم الحدیث:49، ج:1، ص:50، ط:دار طوق النجاة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں