بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معاہدہ سے زیادہ رقم کی بل بناکر اضافی رقم وصول کرنے کا حکم


سوال

ہم کوئلہ کان کا کام کرتے ہیں اور مالک کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے،  اب مالک خود کان کے اندرگھستا نہیں جو بل ہم بناتے ہیں مزدور کےنام تو اس میں معاہدہ کی خلاف ورزی ہوتی ہے،  یعنی مالک سےزیادہ پیسے لیتےہیں،  کام تھوڑا مشکل ہے،  اس لیے پیسے ان کی مرضی کےبغیر وصول کرتے ہیں،  راہ نمائی فرمائیں کیا یہ حرام ہے یا حلال؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا مزدوروں کے ذریعے کان سے کوئلہ نکالنے پر جتنی اجرت مقرر ہے، مالک سے اتنی ہی اجرت لینا جائز ہے، اس سے زیادہ اجرتی بل بناکرزائد رقم لینا مالک کو دھوکہ کی بناء پر جائز نہیں ہے، لہذا جتنی اجرت پر معاہدہ ہوا ہے مالک سے مقرر شدہ اجرت لینا جائز ہے، اس سے زیادہ جائز نہیں ہے، اگر مذکورہ کام مشکل ہے تو مالک کے علم میں لاکر ان کی اجازت سے بڑھائی جاسکتی ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"و عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "«ألا لاتظلموا، ألا لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه». رواه البيهقي في "شعب الإيمان"، و الدارقطني في "المجتبى."

(" ألا ") للتنبيه أيضا وكرره تنبيها على أن كلا من الجملتين حكم مستقل ينبغي أن ينبه عليه، و أن الثاني حيث يتعلق به حق العباد أحق بالإشارة إليه، والتخصيص لديه ("لايحل مال امرئ ") أي: مسلم أو ذمي (" إلا بطيب نفس ") أي: بأمر أو رضا منه. رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني في " المجتبى ". 

(باب الغصب والعاریة، ج:5، ص:1974، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں