بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محدث نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

محدث نام رکھنا کیسا ہے ؟

جواب

"مُحَدِّث"(میم پر پیش، حاء کےزبر،دال پر تشدید اور زیر) کے ساتھ  اس کا معنیٰ ہے بیان کرنے والا، خبر دینے والا،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث  کا راوی، حدیث بیان کرنے والا، خبر دینے والا بیان کرنے والا۔(القاموس الوحید، ص: 317)

لغوی معنی کے  اعتبار سے محدث نام رکھنا درست ہے، تاہم  یہ ایک علمی  اصطلاح ہے،لہذابہتر یہ ہے کہ  بچوں کے نام انبیاءِ کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے اور بزرگان دین کے ناموں پر رکھے جائیں، اور بچیوں کے نام صحابیات رضی اللہ عنہن کے نام پر رکھے جائیں ۔

اورمُحدث (حاءکے سکون کے ساتھ) نام رکھنا درست نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا هشام بن سعيد الطالقاني ، أخبرنا محمد بن المهاجر الأنصاري، قال: حدثني عقيل ابن شبيب، عن أبي وهب الجشمي، وكانت له صحبة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تسموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله عبد الله، وعبد الرحمن، وأصدقها حارث، وهمام، وأقبحها حرب ومرة»."

(باب في تغيير الأسماء، ج: 4، 287، رقم الحدیث: 4950، ط:  المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں