بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محبت میں گرفتار کرنے کا وظیفہ کرنا درست نہیں ہے


سوال

کسی کو محبت میں گرفتار کرنے کا وظیفہ بتایا جائے ۔

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں کسی لڑکے یانامحرم لڑکی سے محبت کرنا  جائز نہیں ہے، یہ شیطان کا وار ہوتا ہے، اور  اس کی ابتدا  اپنے اختیار سے ہوتی ہے، اسی لیے قرآن مجید میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ نامحرموں کو دیکھنے سے اپنے نظر جھکالیں، اور احادیثِ  مبارکہ میں جا بجا نظروں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے، اور نظروں کو شیطان کے تیروں میں سے کہا گیا ہے، اور  بد نظری کو آنکھوں کا  زنا کہا گیا ہے، غرض یہ ہے کہ شریعت نامحرم سے تعلقات کی بالکل اجازت نہیں دیتی اور  اس نے اس کے سدباب کے لیے حفاظتی تدابیر کا بھی حکم دیا ہے، یہ عشقِ  مجازی آخرت کے ساتھ دنیا بھی برباد کرنے کا سبب بن جاتا ہے،لہذا  اگر اس میں گرفتار ہوگئے ہوں تو بجائے وظیفہ کرنے کے خود اس سے نجات و چھٹکارا حاصل کرنے کا وظیفہ و طریقہ معلوم کریں اور کسی کو اپنی محبت میں گرفتار کرنا بھی جائز نہیں ہے بلکہ کسی متبعِ  سنت اللہ والے سے تعلق قائم کرکے  ان کو اپنا حال سنا کر علاج دریافت کریں، اور اس پر عمل کرکے عشقِ مجازی کے بجائے عشقِ حقیقی یعنی مالکِ دوجہاں کے عشق کے زینے طے کریں  کہ جس سے آخرت کے ساتھ دنیا بھی شاد وآباد ہوگی۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں