بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد نبی نام رکھنے اور ایسے نام سے مسمی شخص کو نبی اور اے نبی کہہ کر پکارنے کا حکم


سوال

محمد نبی نام رکھنا کیسا ہے؟ اسی طرح مذکورہ نام کسی کا رکھ کرنبی! یا اےنبی! کے ساتھ پکارنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی لڑکے کا "محمد نبی" نام رکھنااگرچہ لغوی اعتبار سے درست ہے، کیوں کہ لغۃً اس کا معنی "بلند مرتبہ، خبر رساں "ہے، تاہم لفظ نبی شرعی اصطلاح کے اعتبار سے رسول اور پیغمبر کے لیے مستعمل ہوتا ہے، اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صفتی ناموں میں سے بھی ہے،اور لوگ بعد میں لفظ محمد کے بغیر بھی پکارتے ہیں،اس لیے ’’محمد نبی‘‘  نام رکھنا مناسب نہیں،اور اگر کسی کا ایسا نام رکھ لیا گیا ہوتو حتی الامکان اس کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے،نیز  مذکورہ نام والے شخص کو فقط "نبی" یا "اے نبی"پکارنے میں بے ادبی کا شائبہ ہے، اس لیے اس سے احتراز کیاجائے۔  

مسند بزار میں مروی حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"والد کے ذمہ بچےکے حقوق میں سےاس کا اچھا نام رکھنا اور اسے اچھے اخلاق و آداب سکھاناہے"۔ 

"عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه."

(مسند حمزه انس بن مالك، رقم الحديث:8540، ج:15، ص:176، ط:مكتبة العلوم والحكم)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(كتاب الكراهية، الباب الثاني والعشرون، ج:5، ص:362، ط:دارالفكر)

لسان العرب میں ہے:

"‌النبي ‌من ‌النبوة والنباوة، وهي الارتفاع من الأرض، لارتفاع قدره ولأنه شرف على سائر الخلق، فأصله غير الهمز، وهو فعيل بمعنى مفعول، وتصغيره نبي، والجمع أنبياء."

(باب و ى ، فصل النون، ج:15، ص:302، ط:دار صادر)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"النبوة لغة من (نبا ينبو) أو من (النبأ) ، فنبا الشيء بمعنى ارتفع، ومنه " النبي " وهو في اللغة: الأرض المرتفعة.قال ابن منظور: والنبي أيضا العلم من أعلام الأرض التي يهتدى بها، أي كالجبل ونحوه. قال بعضهم: ومنه اشتقاق " النبي " لأنه أرفع خلق الله، وأيضا لأنه يهتدى به. وقال ابن السكيت: إن أخذت " النبي " من النبوة والنباوة، وهي الارتفاع من الأرض؛ لارتفاع قدره؛ ولأنه أشرف من سائر الخلق، فأصله غير الهمز.

والنبوة في الاصطلاح: قال طائفة من الناس: إنها صفة في النبي، وقال طائفة ليست صفة ثبوتية في النبي، بل هي مجرد تعلق الخطاب الإلهي به. والصحيح أن النبوة تجمع هذا وهذا، فهي تتضمن صفة ثبوتية في النبي، وصفة إضافية هي مجرد تعلق الخطاب الإلهي به."

(حرف النون، فصل النبوة، ج:40، ص:36، ط:طبع الوزارة)

فیروزاللغات میں ہے:

"نَبِی:(نَ-بی)(ع-ا-مذ)خبررساں،خبر پہنچانے والا،پیغمبر۔جمع:انبیاء۔"

(ن، ص:1350، ط:فیروز سنز کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں