بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مفت میں قربانی کا جانور ذبح کروانا


سوال

 ہمارے گاؤں میں ایک شخص ہے جو ہر سال پورے گاؤں کے قربانی کے جانور بغیر اجرت کے ذبح کرتا ہے اور اس کی معاشرتی حیثیت ایسی ہے کہ کسی کو انکار نہیں کر سکتا بلکہ نہ چاہتے ہوئے بھی ذبح کرنا پڑتا ہے لہذا رہمنائی فرمائیں ایسے شخص سے ذبیجہ کروانا جائز ہے؟کیا قربانی پر اس کے اثرات پڑیں گے۔

جواب

کسی شخص سے زبردستی جبرا بغیر اجرت کے جانور ذبح کرانا جائز نہیں اسی طرح اگر کوئی شرم وحیا کی وجہ سے مفت ذبح کرنے سے منع نہیں کرتا تو اس سے بھی بغیر اجرت کے جانور ذبح کرانا درست نہیں ,البتہ اگر کوئی دل کی خوشی اور اپنی رضا سے لوگوں کے جانور مفت ذبح کرتا ہے تو اس سے وہی جانور ذبح کرائے جائیں جو وہ طیب نفس کے ساتھ ذبح کردے ,مجبور کرکے ذبح کروانے سے اجتناب کیا جائے ۔

صورت مسئولہ میں گاؤں والوں کو چاہیے کہ مذکورہ شخص سے اجرت طے کرکے جانور ذبح کروائیں اور اگر وہ اجرت لینے کو تیار نہ ہو تو اس سے بغیر اجرت اتنے جانور ذبح کروائیں جو طیب نفس کے ساتھ وہ ذبح کردے اور اس صورت میں بھی بہتر یہ ہے کہ ذبح کرانے والے افراد ایسے شخص کی از خود حسب استطاعت مالی معاونت کردیں ۔
بہر صورت مذکورہ شخص سے ذبح کروانے کی وجہ سے قربانی پر کوئی اثر نہیں ہوگا ,بشرطیکہ ذبح کی دیگر شرائط (ذبح کرنے والے کا مسلمان ہونا ,بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرنا اور مخصوص رگوں کا کٹ جانا وغیرہ)  پوری ہوں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں