بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مفت میں ملے ہوئے ویزے بیچنے کا حکم


سوال

ایک شخص کو  فری ویزے ملے ہیں،کیا وہ شخص یہ ویزے بیچ سکتا ہے؟ 

جواب

’’ویزہ‘‘ حقوقِ مجردہ میں سے  ہے،  اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، البتہ ویزہ  لگانے والے ٹریول ایجنٹس  کسی کا ویزہ  لگواکر دیں  تو  چوں کہ اس میں ان کی بھاگ دوڑ اور محنت شامل ہوتی ہے، اس لیے وہ ویزہ فیس اور  اپنی الگ سے اجرت طے کرکے لے سکتے ہیں، یعنی جس کو  ویزہ لگا کر دے رہے ہیں اس سے یہ کہہ دیں کہ ہم آپ کو یہ ویزہ  اتنے میں لگاکر دیں گے اور وہ اس پر راضی ہوجائے تو یہ طے شدہ اجرت لی جاسکتی ہے۔  ویزے اگر سرکار کی طرف سے مفت میں بھی جاری ہوا ہو، لیکن چوں کہ ویزہ حاصل کرنے کے  لیے محنت اور  بھاگ دوڑ کرنی پڑتی ہے؛ اس لیے  ٹریول ایجنٹ کے لیے اپنی محنت اور تگ  و دو  کے عوض کے طور پر ویزہ لگوانے کی اجرت کا مطالبہ کرنا جائز ہے، لیکن   اس کو ویزہ  بیچنے کا عنوان نہیں دینا  چاہیے۔

ہاں اگر کسی کو ویزہ مفت میں ملا ہو اور اسے آگے کسی کو دینے میں کوئی قابلِ ذکر عمل اور محنت نہ کرنی پڑے تو اس کے لیے اسے فروخت کرنا درست نہیں ہوگا، جب کہ ویزہ مفت میں ملنے کے بعد اگر اس ضمن میں کوئی بھی قابلِ ذکر محنت ہوتی ہے، یا کاغذات وغیرہ کی تیاری میں کچھ اخراجات یا کام کرنا پڑتا ہے، اس کی اجرت طے کرکے لینا درست ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں