بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معیزہ نام رکھنا


سوال

 میں نے اپنی بیٹی کا نام "معیزہ"  رکھا  ہے، کیا یہ نام درست ہے ؟ یا اس نام کو بدل دیا جائے ؟ 

جواب

1- مُعَيْزہ(میم کے پیش، عین کے زبر اور یاء کے سکون کے ساتھ، زُبَیر کی طرح) لفظِ  مَعْزکی تصغیر ہے، اس کا معنٰی ہے: بالوں والی بکری کا چھوٹا سا بچہ۔  یہ نام رکھ سکتے ہیں، لیکن بہتر ہے کہ کسی صحابیہ کے نام پر یا اچھے معنی والا کوئی نام رکھیں۔

2- مَعِيْزہ(میم کے زبر اور عین کے زیر کے ساتھ، معز کی جمع) اور    مُعِيْزہ (میم کے پیش اور عین کے زیر کے ساتھ) نام رکھنا درست نہیں ہے۔

3- البتہ اگر  یہ  لفظ  آخر   میں ذال کے  ساتھ   ہو   یعنی  "مُعِيْذَہ"  تو میم کے پیش اور عین کے زیر کے ساتھ بھی یہ نام رکھ سکتے ہیں۔  اس کا معنی ہے: پناہ دینے والی۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام (ج:1، ص:177، ط: دار إحياء الكتب العربية):

’’و المعز اسم جنس لا واحد له من لفظه و هي ذوات الشعر من الغنم، الواحدة شاة و هي مؤنثة و تفتح العين و تسكن و جمع الساكن أمعز و معيز مثل عبد و أعبد و عبيد و ألف المعزى للإلحاق لا للتأنيث و لهذا تنون في النكرة و تصغر على مُعَيْزٍ و لو كانت للتأنيث لم تحذف اهـ.‘‘

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144208201353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں