بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرک مقتدی اپنے آپ کو مسبوق سمجھ کر پانچویں رکعت کے لیے کھڑاہوجائے تواس کی نماز کاحکم


سوال

 اگر مقتدی  (مدرک)  اپنے آپ کو مسبوق سمجھ کر امام کے سلام پھیرنے کے بعد قیام اور رکوع کر لے،  پھر دوبارہ  قعدہ میں لوٹ آئے اور سلام پھیر کر نماز مکمل پڑھ لے تو اس  کی نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر   مدرک مقتدی ( جس کی امام کے ساتھ ایک رکعت بھی نہ نکلی ہو )  امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے اور اپنے آپ کو مسبوق سمجھ کر پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے ، پانچویں رکعت کے قیام اور رکوع کے بعد دوبارہ قعدہ میں لوٹے تو اس پر سلام کی تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو  واجب ہے   ،اگر سجدہ سہو کرلیا تو نماز مکمل صحیح ہوجائے گی  اور گر سجدہ سہو رہ جائے تو وقت کے اندر یہ نماز کا اعادہ کرلے، وقت کے بعد اعادہ واجب نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 129):

’’رجل صلى الظهر خمساً وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط. ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج‘‘.

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 507):

"رجل صلى الظهر خمساً ... ثم هذه المسألة على وجهين:إما إن قعد في الرابعة قدر التشهد أو لم يفعل، وبدأ محمد رحمه الله بما إذا قعد قدر التشهد في الرابعة، ثم قام إلى الخامسة وإنه على وجهين:إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم ليكون خروجه من الفرض بالسلام، فإصابة لفظ السلام عندنا واجب لم يكن فرضاً ولايسلم قائماً كما هو؛ لأن السلام حالة القيام في الصلاة المطلقة غير مشروع، وبعد ذلك، أو سلم لاتفسد صلاته."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207201160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں