جب کسی مقتدی کی نماز امام کے ساتھ پوری ہوجائے ، لیکن امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے ،بلکہ پانچویں رکعت کےلیے کھڑاہوجائے ،تو بعد میں یادآنے پر کیا کرنا چاہیے ؟
صورتِ مسئولہ میں جو مقتدی امام کے ساتھ شروع سے شریک ہےاور آخری رکعت میں قعدہ کے بعد بھول کر پانچویں رکعت کےلیے کھڑاہوجائے گی توپانچویں رکعت کے سجدہ کرنے سے پہلے واپس بیٹھ کرسجدہ سہو کرناچاہیےاس صورت میں نماز ہوجائےگی اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کرلیا تو پھر اس کے ساتھ چھٹی رکعت بھی ملائےاور آخرمیں سجدہ سہوکرے،اس صورت میں اضافی دورکعت نفل ہوجائے گی ،البتہ سجدہ سے پہلے بیٹھنے کی صورت میں یامزید دورکعت کااضافہ کرنے کی صورت میں سجدہ سہوکرنالازم ہے، ورنہ وقت کے اندر نمازکااعادہ لازم ہوگا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
''رجل صلى الظهر خمساً وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط. ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج. وإن تذكر بعدما قيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة لا يعود إلى القعدة ولا يسلم، بل يضيف إليها ركعةً أخرى حتى يصير شفعاً ويتشهد ويسلم، هكذا في المحيط. ويسجد للسهو استحساناً، كذا في الهداية. وهو المختار، كذا في الكفاية. ثم يتشهد ويسلم، كذا في المحيط. والركعتان نافلة ولا تنوبان عن سنة الظهر على الصحيح، كذا في الجوهرة النيرة ... وإن لم يقعد على رأس الرابعة حتى قام إلى الخامسة إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة عاد إلى القعدة، هكذا في المحيط. وفي الخلاصة: ويتشهد ويسلم ويسجد للسهو، كذا في التتارخانية. وإن قيد الخامسة بالسجدة فسد ظهره عندنا، كذا في المحيط''.
(کتاب الصلاۃ ،الباب الثانی عشرفی سجودالسہو،فصل سهو الإمام يوجب عليه وعلى من خلفه السجود،ج:1،ص:129،ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101519
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن