بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم دے کر سونے کا مطالبہ کرنا


سوال

شوہر نے 4 تولہ سونا بیوی کے حکم سے فروخت کیا،اور اس کی رقم 3لاکھ 40 ہزار لا کر بیوی کو دے دی، شوہر نے سونا فروخت کرنے کا مشورہ نہیں دیا تھا، تین چار ماہ رقم بیوی کے پاس ہی تھی، پھر شوہر کے مشورے سے بیوی نے وہ رقم شوہر کے دوست کے پتی کے کاروبار میں لگوائی، وہاں سے ہر ماہ نفع ملتا تھا، اب علیحدگی ہو گئی، تو شوہر نے پتی کے کاروبار کرنے والے سے وہ رقم واپس مانگ لی اور یہ رقم مکمل 3 لاکھ 40 ہزار روپے شوہر کے پاس موجود ہیں۔

اب بیوی کا مطالبہ یہ ہے کہ مجھے یہ رقم نہیں چاہیے بلکہ 4تولہ سونا چاہیے، کیا بیوی کا یہ مطالبہ درست ہے؟

معلوم یہ کرنا ہے کہ شوہر بیوی کو سونا ادا کرے گا یا رقم؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ شوہر نے بیوی کے کہنے پر بیوی کا سونا فروخت کر کے اس کی رقم بیوی کو دے دی تھی ، اس کے بعد بیوی کے کہنے پر شوہر نے اپنے دوست کے  کاروبار میں لگانے کے لیے تھے، اور جو نفع آتا تھا وہ بیوی کو دیتا تھا تو اب دونوں میں طلاق ہو جانے کی وجہ سے مطلقہ اپنی رقم کے بجائے سونا مانگنے کا حق نہیں رکھتی،  بلکہ سائل نے اپنی مطلقہ سے  رقم   (3لاکھ 40 ہزار)لی تھی تو وہ رقم لوٹانے کا پابند ہے نہ کہ سونا،  لہذا اس کی مطلقہ کا اپنے سونے کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے:

"(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحًا، أو أقرضه و شرط شرطًا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه «نهى عن قرض جر نفعًا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لايقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطةً في القرض."

(ج:7، ص:395، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں