میرے بیٹے نے مدتِ رضاعت کے دوران اپنی خالہ کا دودھ پیا تھا ، زیادہ نہیں صرف چند منٹ پیا تھا، اب سوال یہ ہے کہ میرے بیٹے کی شادی اس کی اس خالہ جس سے دودھ پیا تھا اس کی بیٹی سے ہوسکتی ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ مدتِ رضاعت میں دودھ پینے سے دودھ پلانے والی عورت کی تمام اولاد رضاعی بھائی بہن ہوجاتے ہیں، چاہے ساتھ میں دودھ پیا ہو یا الگ الگ پیا ہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بیٹا جس نے خالہ کا دودھ مدتِ رضاعت میں پیا ہے (اگر چہ قلیل مقدار ہی کیوں نہ ہو)اس کے لیے اس خالہ کی تمام بیٹیاں رضاعی بہنیں ہیں، اور مذکورہ بیٹے سے ان کا نکاح حرام ہے۔
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"كل من تحرم بالقرابة والصهرية تحرم بالرضاع."
(ھندیہ، ج:1، ص:277)
وفيه ايضاً:
"يحرم علي الرضيع أبواه من الرضاع و أصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جمِعاً حتي أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو گيره قبل هذا الإرضاع أوبعده...إلخ."
(هنديه: ج:1، ص:343،)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144410101020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن