بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدتِ رضاعت


سوال

میرے بچے کو چھاتی کا دودھ چھڑا رہے ہیں،پر بچے کا رونے سے برا حال ہو گیا ہے۔اب ہم سوچ رہے ہیں کے کچھ دیر اور پلا دیں۔کیوں کے بچے کی عمر ابھی 16 مہینے  ہے۔ دوسری طرف اس بچے کی ماں 3 مہینے سے پیٹ سے ہے، یعنی حمل سے ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ ایک بار دودھ چھڑوانے کی کوشش کرنے پر دوبارہ شروع نہیں کیا جا سکتا۔  دوسری بات یہ کے ماں حمل سے ہو تو کیا پھر بھی پہلے بچے کو چھاتی کا دودھ پلایا جا سکتا ہے۔۔۔ اسلام کے ان دو سوالوں میں کیا احکامات ہیں؟

جواب

ایک دفعہ دودھ چھڑا کر مدتِ رضاعت(دودھ پلانے کی مدت، جو کہ دو سال ہے) کے اندر دوبارہ پلانا جائز ہے،  نیز حاملہ عورت بھی دودھ پلاسکتی ہے ، البتہ اگر طبی اعتبار سے بچے یا حاملہ عورت کے لیے نقصان کا اندیشہ ہو، تو احتیاط کرنے میں مضائقہ نہیں۔

"وَالْوَالِدٰتُ يُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ يُّـتِمَّ الرَّضَاعَةَ ."(البقرة، 233)

الدر المختار میں ہے:

"الرضاع . . . شرعا مص من ثدي آدمیة في وقت مخصوص هو حولان و نصف عنده و حولان فقط عندهما وهو الاصح وبه یفتي."

(کتاب النکاح، باب الرضاع،209/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں