بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسین سے جمعہ کے دن کام لے کر معاوضہ نہ دینا کیسا ہے؟


سوال

مدرسین سے جمعہ کے دن کام  لے کر معاوضہ نہ دینا کیسا ہے؟

جواب

کسی بھی ادارے کے  ملازمین کی حیثیت اجیرِ خاص کی ہوتی ہے  اور   اجیرِ  خاص  ملازمت کے مقررہ وقت پر  حاضر رہنے کا تو پابند  ہوتا ہے، اس متعین وقت کے علاوہ اضافی اوقات میں یا چھٹی کے ایام میں کام کرنے کا پابند نہیں ہوتا، اس  لیے ملازم  کو شرعی اعتبار سے چھٹی کے ایام میں  حاضر ہونے پر  یا کام کرنے پر  مجبور کرنا جائز نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مدرسین کو جمعہ کے دن کام پر بُلا کر  اُس دن کی اضافی اجرت نہ دینا شرعاً درست نہیں ہے، اگر جمعہ کے دن کام پر بلانا ہو تو ضروری ہے کہ اُن کو کسی طرح راضی کیا جائے، اگر وہ بلا معاوضہ  حاضر ہونے پر راضی نہ ہوں تو اُن کو  مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

مجلة الأحكام العدلية (ص: 81):

"الأجير على قسمين: القسم الأول هو الأجير الخاص الذي استؤجر على أن يعمل للمستأجر فقط كالخادم الموظف. القسم الثاني هو الأجير المشترك الذي ليس بمقيد بشرط ألا يعمل لغير المستأجر كالحمال والدلال والخياط والساعاتي والصائغ وأصحاب كروسات الكراء وأصحاب الزوارق الذين هم يكارون في الشوارع والجوال مثلا فإن كلا من هؤلاء  أجير مشترك لا يختص بشخص واحد وله أن يعمل لكل أحد. لكنه لو استؤجر أحد هؤلاء على أن يعمل للمستأجر إلى وقت معين يكون أجيرا خاصا في مدة ذلك الوقت."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں