1۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا استاذ کو طالب علم کو سبق یا آموختہ کے لئے بلانا ضروری ہے کیوں کہ آج کل کے کچھ مدرسین کا کہنا ہے اگر طالب علم کی غرض ہوگی تو وہ خود آکر سنائے گا، مدرسین کا کہنا ہے کہ ہم کوئی غلام نہیں ہے جو بلائیں؟
2۔کیا مدرسین کی تنخواہ میں سے خوراکی فیس کاٹنا مدرسہ کی طرف سے جائز ہے؟
3۔حفظ کے اساتذہ کو مغرب،عشاء،فجر کے بعد کی تنخواہ نہیں دیتے اگر مطالبہ کرتے ہیں تو مدرسہ والےکہتے ہیں کہ مدرسہ جو کھانا کھلاتا ہے اسی میں نگرانی کی تنخواہ ہو جاتی ہے اور مدرسین سے خوراکی فیس نہیں لیتے ہیں تو کیا ان کا یہ کہنا جائز ہے؟
4۔ا ور اگر کوئی طالب علم پانچ یا چھ سال سے حفظ دور کر رہا ہے اور ابھی تک یاد بھی نہیں ہے اور ان کے والدین امید لگا کر بیٹھے ہیں مگر وہ طالب علم محنت بھی نہیں کرتا تو کیا ایسے طالب علم کو مدرسہ سے اخراج کر دینا چاہیے؟
قرآن وحدیث سے جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
سنن دار قطنی میں ہے :
"عن عائشة رضي الله عنها ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المسلمون عند شروطهم ما وافق الحق»."
(کتاب البیوع،ج:۳،ص:۴۲۷،موسسۃ الرسالۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100667
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن