بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرس کو بلا وجہ نکالنا


سوال

مدرس کو بلا وجہ ادارہ سے نکالنا شرعًا کیسا ہے؟

جواب

مدرس کی حیثیت کسی بھی ادارے میں "اجیر"  (ملازم) کی ہوتی ہے اور   مستاجر  (اجرت پر لینے والا، یعنی مالک)   اجیر کے تقرر کرنے اور اس کو معطل کرنے میں آزاد ہوتا ہے؛ لہذا اگر وہ کسی  مدرس کے بارے میں یہ مناسب سمجھتا ہو  کہ ادارے کو اس کی  ضرورت نہیں ہے یا کسی  دوسرے  معقول سبب  کی بنیاد پر  ملازم کو  فارغ  کرنے میں ادارے  کی بہتری سمجھتا  ہے  یا تقرری کے وقت مدرس سے جو معاہدہ کیا گیا، مدرس اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو   ادارے کی انتظامیہ کا  مدرس کو نکالنا بجا   ہے۔

لیکن اگر ایسی کوئی معقول وجہ  نہ ہو  تو  کسی بھی ادارے سے  بلا وجہ کسی   مدرس کو نکالنا  مناسب نہیں ہے، یا ابتدا میں  مدرس اور ادارے کے درمیان جو معاہدہ طے پایا ہے، ادارہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مدرس کو فارغ کرتا ہے تو یہ درست نہیں ہے، بہرحال اگر کوئی وجہ  فارغ کرنے ہو تو   اس کا حل نکال لینا چاہیے؛ تا کہ ادارہ بہتری کے ساتھ چل سکے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201269

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں