بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرس کا تعلیمی اوقات میں انفرادی تلاوت کرنا


سوال

میں ایک مدرسہ میں پڑھاتا ہوں، وہاں ہمیں کہا جاتا ہےکہ رمضان میں منزل یاد کرنا قرآن پاک کی تلاوت کرنا آپ کا ذاتی وانفرادی فعل ہے،لہذا مدرسہ کےاوقات میں تلاوت نہ کیا کرو ،تو آیا انکی یہ بات درست ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں ادارہ  کی یہ بات درست ہے ،اور سائل کا تعلیمی اوقات میں کسی بھی نفلی عبادت میں مشغول ہونا  درست نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى."

(كتاب الإجارة،‌‌باب ضمان الأجير،ج:6،ص:70،ط:دار الفكر - بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں