میں ایک مدرسہ میں پڑھاتا ہوں، وہاں ہمیں کہا جاتا ہےکہ رمضان میں منزل یاد کرنا قرآن پاک کی تلاوت کرنا آپ کا ذاتی وانفرادی فعل ہے،لہذا مدرسہ کےاوقات میں تلاوت نہ کیا کرو ،تو آیا انکی یہ بات درست ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں ۔
صورت مسئولہ میں ادارہ کی یہ بات درست ہے ،اور سائل کا تعلیمی اوقات میں کسی بھی نفلی عبادت میں مشغول ہونا درست نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى."
(كتاب الإجارة،باب ضمان الأجير،ج:6،ص:70،ط:دار الفكر - بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144509100220
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن