بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مباشرت کے بعد غسل سے قبل سحری اور نماز


سوال

رمضان میں مباشرت کے بعد اگر غسل کا مناسب وقت نہ مل سکے تو سحری اور نماز کی ادائیگی وضو کرکے کرسکتے ہیں اور غسل بعد میں کر لے تو کوئی حرج تو نہیں?

جواب

واضح رہے کہ مباشرت کرنے سے انسان حدثِ اکبر کے ساتھ ناپاک ہو جاتا ہے جس کو دور کرنے کے لیے غسل کرنا ہی ضروری ہے، غسل کیے بغیر نماز  ہوتی ہی نہیں ہے، وضو کرنے سے حدثِ اصغر دور ہوتا ہے، نہ کہ حدثِ اکبر، اس لیے غسل کیے بغیر سحری تو  کی جا سکتی ہے، نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔

الفتاوى الهندية (1/ 58):
"الباب الثالث في شروط الصلاة
وهي عندنا سبعة: الطهارة من الأحداث، والطهارة من الأنجاس، وستر العورة واستقبال القبلة والوقت والنية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200854

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں