رمضان میں مباشرت کے بعد اگر غسل کا مناسب وقت نہ مل سکے تو سحری اور نماز کی ادائیگی وضو کرکے کرسکتے ہیں اور غسل بعد میں کر لے تو کوئی حرج تو نہیں?
واضح رہے کہ مباشرت کرنے سے انسان حدثِ اکبر کے ساتھ ناپاک ہو جاتا ہے جس کو دور کرنے کے لیے غسل کرنا ہی ضروری ہے، غسل کیے بغیر نماز ہوتی ہی نہیں ہے، وضو کرنے سے حدثِ اصغر دور ہوتا ہے، نہ کہ حدثِ اکبر، اس لیے غسل کیے بغیر سحری تو کی جا سکتی ہے، نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔
الفتاوى الهندية (1/ 58):
"الباب الثالث في شروط الصلاة
وهي عندنا سبعة: الطهارة من الأحداث، والطهارة من الأنجاس، وستر العورة واستقبال القبلة والوقت والنية". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200854
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن