بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مباشرت کے بعد غسل سے پہلے ماہواری آگئی


سوال

میاں بیوی نے  رات کو مباشرت کی صبح غسل سے پہلے ہی بیوی کو ماہواری شروع ہو گئی،  اس حالت میں بیوی کے غسل کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  ایسی خاتون پر غسلِ جنابت واجب نہیں رہے گا، بلکہ اسےایام سے پاک ہونے کے بعد نماز و عبادات سے پہلے ایک ہی مرتبہ غسل کرنا ہوگا۔ البتہ اسے اختیار ہوگا کہ  چاہے تو ابھی  غسل کرلے اور  حیض سے پاکی کے بعد غسلِ  طہارت کرلے۔ ملحوظ رہے کہ غسلِ  جنابت پہلے کرلینے سے مذکورہ خاتون کو مکمل طہارت حاصل نہ  ہوگی، یعنی نماز  و روزہ،  تلاوت کلام الہی کی اہل پھر بھی قرار نہ پائے گی ، البتہ اس کی ناپاکی میں قدر کمی واقع ہوجائے گی۔

الآثار لمحمد بن الحسن میں ہے:

٥٢ - محمد، قال: أخبرنا أبو حنيفة، عن حماد، عن إبراهيم، قال: «إذا أجنبت المرأة، ثم حاضت فليس عليها غسل، فإن ما بها من الحيض أشد مما بها من الجنابة» قال محمد: وبه نأخذ، لا غسل عليها حتى تطهر من حيضها، فتغتسل -[٩٤]- غسلًا واحدًا لهما جميعًا، وهو قول أبي حنيفة رضي الله عنه."

( باب الحائض في صلاتها، ١ / ٩٣، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"وإذا أجنبت المرأة ثم أدركها الحيض فهي بالخيار إن شاءت اغتسلت؛ لأنّ فيه زيادة تنظيف وإزالة أحد الحدثين، وإن شاءت أخّرت الاغتسال حتى تطهر؛ لأنّ الاغتسال للتطهير حتى تتمكن من أداء الصلاة، ألا ترى أن الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم، دل أن المقصود من الطهارة الصلاة، ومن لا يتمكن من الصلاة، فكان لها أن لاتغتسل."

( كتاب الطهارات، الفصل الثالث في تعليم الإغتسال، ١ / ٨٧، ط:  دار الكتب العلمية، بيروت- لبنان)

فتاوی قاضی خان میں ہے:

"المرأة اذا أجنبت ثم حاضت ان شائت إغتسلت و ان شائت أخرت الاغتسال لانه لا فائدة في التعجيل فانها ان كانت تخرج من الجنابة لا تخرج من الحيض و حكمهما واحد." (١ / ٢١ )

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں