کیا مؤذن صاحب کو مسجد کے باتھ روم دھونے چاہییں؟ حال آں کہ وہ عالم بھی ہیں اور حافظِ قرآن بھی ہیں، اور اہلِ محلہ اور انتظامیہ مسجد صاحبِ استطاعت بھی ہیں کہ الگ صفائی کے لیے بندہ رکھ سکیں جو ہفتہ وار یہ کام کرلے!
واضح رہے کہ اذان اسلام کا شعار ہے، اس کی اہمیت اور عظمت مسلم ہے، اور مؤذن کا بھی بہت اونچا مقام ہے، احادیث میں مؤذن کی فضیلت کے سلسلے میں بہت ساری روایتیں وارد ہیں، ایک روایت میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مؤذن کی گردن کو تمام مخلوق سے بلند فرمادیں گے، (مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤذن کو قیامت کے دن بہت اونچا مقام عطا کریں گے)، اور یہ بات بھی واضح ہے مسجد کی خدمت بھی بڑی سعادت ہے، اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کو مسجدِ حرام عبادت گزاروں کے لیے صاف رکھنے کا حکم دیا ہے، لیکن معاشرے میں جو کام معزز پیشوں کے لیے مناسب نہیں سمجھے جاتے، مؤذن کو ان کا مکلف نہیں بنایا جائے، لہٰذا بیت الخلاء وغیرہ کی صفائی کی ذمہ داری مؤذن صاحب کے ذمہ لگانا مناسب نہیں، خصوصاً جب کہ مسجد کے اخراجات میں اس کے لیے مستقل کسی شخص کو رکھنے کی گنجائش بھی ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202172
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن