بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معوذتین (سورۃ الفلق و الناس) بطور دعا پڑھنا


سوال

سوال جب معوذتین (سورۃ الفلق و الناس) بطور دعا پڑھ رہے ہوں تو لفظ " قل " پڑھنا ضروری ہے یا " اعوذ "سے پڑھنا چاہیے؟

جواب

معوذتین کو جب بھی پڑھیں گے تو      لفظ  "قُل"کے ساتھ ہی  پڑھیں گے اگر چہ بطورِ دعا پڑھا جائے،جیسا کہ خود نبی  کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم کا زندگی میں معمول تھا۔آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم معوذتین کو جب بھی  پڑھتے، تو لفظ"قُل" کے ساتھ ہی پڑھتے تھے۔

حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم جِنّات کے شر سے اور اِنسانوں کی نظرِبد سے پناہ مانگا کرتے تھے، لیکن جب مُعوّذتین نازل ہوئیں تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے اِنهيں کا معمول بنا لیا تھا ۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنھا نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم کے سونے سے پہلے کا معمُول بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ رسُول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم جب سونا چاہتے تو قُل ھوا اللہ احد اور مُعوذتین پڑھ کر ہاتھوں پر پُھونکتے تھے،جب آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم بیمار ہوئے تو مُجھے ایسا کرنے کا حُکم دیا۔(یعنی جب  نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم بیمار ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو حکم دیا کہ قُل ھُو اللہ احد اور معوذتین پڑھ کر مجھ پر پُھونکو/دم کرو)

اسی طرح جب نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو مُعوّذتین سکھاتے تھےتو لفظِ "قُل" کے ساتھ   ہی سکھاتے تھے۔جیسا کہ نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم نے حضرت عُقبہ رضي الله عنه سے مُخاطب ہو کر فرمایا: کیا میں تُمهيں وه كلمات بتاؤں کہ ان جیسے  کلمات كے  ذريعه كبھی  بھی  كسی  پناه مانگنے والے نے پناه نہیں  مانگی؟ حضرت عُقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ ، آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا: "قُل اعُوذ بِربِّ الفلق اور  قُل اعُُوذُ بِربِّ النّاس".

یہاں آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم معوذتین بطورِ دُ عا سکھلا رہے ہیں، لہٰذا اِس سے معلُوم ہوتا ہے کہ تلاوتِ قرآن کریم کے علاوہ بھی جب  معوذتین دُعا یاوظیفے کے طور پر پڑھیں گے تو لفظ"قُل" کے ساتھ ہی پڑھیں گے۔

صحیح بخاري میں ہے:

"عن عائشة رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث، ‌فلما ‌اشتد ‌وجعه ‌كنت ‌أقرأ ‌عليه، وأمسح بيده رجاء بركتها".

(كتاب فضائل القرآن ،باب: فضل المعوذات، ج4/ص916 ،رقم:4728 ،ط:دار ابن كثير)

فتح الباری میں ہے :

"وقد أخرج أصحاب السنن الثلاثة وأحمد وبن خزيمة وبن حبان من حديث عقبة بن عامر قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل هو الله أحد وقل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس تعوذ بهن فإنه لم يتعوذ بمثلهن وفي لفظ اقرأ المعوذات دبر كل صلاة".

(قوله : باب فضل المعوذات أي الإخلاص والفلق والناس،ج:9، ص:62، ط:دار المعرفة )

جامع الترمذی میں ہے:

"عن أبي سعيد قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ من الجان وعين الإنسان حتى نزلت المعوذتان فلما نزلتا أخذ بهما وترك ما سواهما".

(باب ما جاء فی الرقیۃ والمعوذتین، ج:2، ص:870، ط: البشری)

سننِ نسائی میں ہے:

"عن ‌عقبة بن عامر الجهني قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل، قلت: وما أقول؟ قال: {قل هو الله أحد}، {‌قل ‌أعوذ ‌برب ‌الفلق}، {‌قل ‌أعوذ ‌برب ‌الناس} فقرأهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال: لم يتعوذ الناس بمثلهن أو لايتعوذ الناس بمثلهن".

(کتاب الإستعاذۃ، ج:2، ص:1288، ط:البشری)

المفاتيح في شرح المصابيح  میں ہے:

"عن عقبة بن عامر أنه قال: أمرني رسول الله  صلى الله عليه وسلم  أن أقرأ المعوذتين في دبر كل صلاة.

قوله: "أن أقرأ المعوذتين في دبر كل صلاة"، (المعوذتين): بكسر الواو، وأريد بهما: {قل أعوذ برب الفلق} و {قل أعوذ برب الناس}، سميا ‌معوذتين؛ لأنهما تزيلان وتدفعان االآفة من قارئهما".

(کتاب الصلاۃ، باب الذکر بعد الصلاۃ، ج:2، ص:178، ط:دارالنوادر،إدارة الثقافة الاسلامية، وزارة الاوقاف - الكويتية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں