بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معاوضہ دے کر ڈگری کے لیے مقالہ لکھوانا


سوال

ایک جگہ ہم نے اپنی تعلیم مکمل کی ہے تو اس کی ہمیں ڈگری لینی ہے، لیکن ادارے کی پالیسی ہے وہ ڈگری اس شرط پر دیتے ہیں کہ جب تک ان کے طے شدہ عنوان پر ایک مقالہ جمع نہ کروادیں، لیکن بعض دفعہ کسی طالب علم کے پاس وقت نہیں ہوتا اور وہ مقالہ نہیں لکھ پاتا؛ اس لیے وہ کسی سے پیسے دے کر وہ مقالہ لکھوالیتا ہے ایسا لکھوانا جائز ہے یا نہیں؟ اور جو پیسے دے  وہ لینے والے کے لیے جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  کسی بھی تعلیمی ادارے کی جانب سے طالبِ علم کو دیا گیا وہ کام جس  سے اس طالبِ  علم کی صلاحیت کا امتحان مقصود ہو، اس کی کارکردگی کا تعین ہو  اور اس کی بنیاد پر مستقبل میں اس طالب علم کو سند  جاری کی جاتی ہو ، ایسا تعلیمی کام طالبِ علم  پر بذاتِ خود سرانجام دینا لازم ہے،ورنہ مستقبل میں یہی طالبِ  علم  نا اہلی کے باوجود اس ڈگری کی بنیاد پر وہ سہولیات  حاصل کرے گا جو اصل ڈگری والوں کا حق ہے۔

لہذا صورت ِ مسئولہ میں  اجرت لے کر  مقالہ  لکھنا،لکھواناجھوٹ ، دھوکا  دہی اور دوسروں کی حق تلفی میں شامل ہے،اور ایسے ناجائز تعاون پر اجرت لینا بھی جائز نہیں ہے۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے :

"و قوله تعالى: {و لاتعاونوا على الاثم  و العدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورۃ المائدۃ،ج:2،ص:381،دارالکتب العلمیۃ)

حدیث میں ہے :

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "‌من ‌حمل ‌علينا السلاح فليس منا. ومن غشنا فليس منا".

(صحیح مسلم،کتاب الایمان،ج:۱،ص:۹۹،داراحیاءالتراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100698

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں