بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معاشرے میں بے بنیاد باتوں کا ازالہ


سوال

بعض لوگ کھتے ہیں کہ قیامت کے دن حساب کتاب اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک حضرت امیر معاویہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مسئلے حل نہ کیےجائیں کیا یہ درست ہے؟

جواب

اس بات کا تعلق آخرت سے ہے،اور اخروی امور سے متعلق ہمیں اُتنی ہی آگاہی ہےجس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بتلاگئے ہیں،چنانچہ  حدیث مبارکہ میں  حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (قیامت کے دن) تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے لیے نور کے منبر رکھےجائیں گے وہ اُن پر بیٹھیں گے، اور میرا منبر خالی رہے گا میں اُس پر نہیں بیٹھوں گا بلکہ اپنے ربّ کریم کے سامنے کھڑا رہوں گا اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے جنت میں بھیج دے اور میری اُمت میرے بعد (کہیں بے یار و مددگار) رہ جائے۔ پس میں عرض کروں گا: اے میرے ربّ! میری اُمت، میری اُمت۔ اللہ تعالیٰ فرمائے  گا:اے محمد! آپ کیا چاہتے ہیں جو میں آپ کی اُمت کے ساتھ سلوک کروں؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں: میں عرض کروں گا: میرے ربّ! اُن کا حساب جلدی فرما دے۔ سو اُن کو بلایا جائے گا اور اُن کا حساب ہو گا، اُن میں سے کچھ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوں گے، اور کچھ میری شفاعت سے۔ میں شفاعت کرتا رہوں گا یہاں تک کہ میں اُن لوگوں کی رہائی کا پروانہ بھی حاصل کر لوں گا جنہیں دوزخ میں بھیجا جا چکا ہو گا، اور میں داروغہ جہنم مالک کے پاس آؤں گا تو وہ کہے گا: اے محمد! آپ نے اپنی اُمت میں سے کوئی بھی آگ میں باقی نہیں چھوڑا جس پر اللہ رب العزت ناراض ہو۔‘‘لیکن  سوال میں ذکر کردہ بات شرعی نصوص سے ثابت نہیں ہے،اس لیے  اس طرح کی بے بنیاد باتوں کو معاشرہ  میں پھیلانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

الترغیب والترھیب میں ہے:

"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوضع للأنبياء منابر من نور يجلسون عليها ويبقى منبري لا أجلس عليه أو قال لا أقعد عليه قائما بين يدي ربي مخافة أن يبعث بي إلى الجنة وتبقى أمتي بعدي فأقول يا رب أمتي أمتي فيقول الله عز وجل يا محمد ما تريد أن أصنع بأمتك فأقول يا رب ‌عجل ‌حسابهم فيدعى بهم فيحاسبون فمنهم من يدخل الجنة برحمته ومنهم من يدخل الجنة بشفاعتي فما أزال أشفع حتى أعطى صكاكا برجال قد بعث بهم إلى النار حتى إن مالكا خازن النار ليقول يا محمد ما تركت لغضب ربك في أمتك من نقمة.

رواه الطبراني في الكبير والأوسط والبيهقي في البعث وليس في إسنادهما من ترك.

الصكاك جمع صك وهو الكتاب."

(فصل فی الشفاعۃ وغیرہا،ج4،ص241،ط؛دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں