بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معاملہ طے ہونے کے بعد معاملہ چھوڑنا


سوال

 اگر مشتری کو یہ خطرہ ہو کہ بیعانہ دینے کے بعد بائع زیادہ قیمت ملنے پر مکر جاۓ گا تو اس صورت میں کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے جو شریعت سے متصادم نہ ہو؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب کہ معاملہ   طے ہوگیا تو بائع کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ  یکطرفہ طور پر اس معاملے کو ختم کرکے کسی اور سے معاملہ طے کرلے۔ اگر وہ اس طرح کرے گا تو مشتری کے حق کو ضائع کرے گا؛ لہذا بہتر یہ ہے کہ مشتری اس معاملے کو تحریر میں لے آئے، اور اس پر  دو گواہ مقرر کرلے ؛ تاکہ اگر بائع  مخالفت کرے تو  اس کو یہ دکھا یا جاسکے، اور گواہ ایسے مقرر کرے کہ بائع ان کا لحاظ رکھتا ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 506):

"(قوله: و حكمه ثبوت الملك) أي في البدلين لكل منهما في بدل، وهذا حكمه الأصلي، و التابع وجوب تسليم المبيع والثمن، و وجوب استبراء الجارية على المشتري، و ملك الاستمتاع بها، و ثبوت الشفعة لو عقارًا، و عتق المبيع لو محرمًا من البائع، بحر، و صوابه من المشتري."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں