بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا معلق طلاق کو ختم کیا جاسکتا ہے؟


سوال

اہلیہ کے خاندان والوں سے لڑائی ہوئی،میں نے غصے میں اہلیہ کو کہا کہ اگر آج کے  بعد اپنے والدین کے گھر گئی،تو تجھے طلاق ہے، اب ان کے ہاں شادی ہے، جانے کی اجازت دوں، تو طلاق ہوجائے گی؟ شرعی رہنمائی چاہیے۔

جواب

واضح رہے کہ ایک مرتبہ طلاق کو کسی کام یا فعل کے ساتھ  معلق کردینے کے بعد  اسے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیوی جب بھی والدین کےگھر جائے گی(چاہے اجازت سے ہو یا بغیر اجازت )اس سے سائل کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہوجائے گی. اگر اس سے پہلے طلاق نہیں دی ہے تو بیوی والدین کے گھر جانے کے بعد عدت کے اندر اندر اس سے رجوع کر لےاور آئندہ صرف دو طلاق کا مالک ہو گا. 

فتاوی شامی میں ہے:

"(وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما."

(‌‌كتاب الطلاق، ‌‌باب التعليق، ج: 3، ص: 352، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وزوال الملك بعد اليمين بأن طلقها واحدة أو ثنتين لا يبطلها فإن وجد الشرط في الملك انحلت اليمين."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع، الفصل الأول، ج: 1، ص: 416، ط: دارالفکر)

وفيه ايضاً:

"إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع، الفصل الثالث، ج: 1، ص: 420، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607102470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں