ایک امام صاحب کی تنخواہ اس وقت 20000 روپے ہے ان کی رہائش اپنی ہے، ان کو پانی بجلی کا بل خود ادا کرنا ہوتا ہے جو اس وقت تقریبًا 6000 روپے تک آتا ہے۔ مسجد کے دوسرے فلور پر ایک حفظ قرآن پاک کی کلاس پڑھاتے ہیں۔ سیکڑوں بچے قرآن پاک حفظ کرکے وفاق کا امتحان دے کے کامیاب ہوچکے ہیں۔ بچوں کے والدین بحثیت استاذ سمجھتے ہوئے امام صاحب کی مالی معاونت کرتے رہتے ہیں اور کچھ والدین نہیں بھی کرسکتے تو کوئی تقاضا نہیں کیا جاتا اور مسجد کی طرف سے بچوں کو پڑھانے کی کوئی تنحواہ نہیں ملتی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ معاونت امام صاحب کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بچوں کے والدین امام صاحب کے ساتھ ان کے تقاضے کے بغیر ازروئے محبت و الفت کچھ مالی معاونت کرتے ہیں تو امام صاحب کے لیے اس مالی معاونت کو قبول کرنا جائز ہے ۔
نیز مسجد کمیٹی اور اہل محلہ کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ امام صاحب کی ضروریات کا خیال رکھیں، تاکہ امام صاحب یکسوئی کے ساتھ مسجد میں وقت دے سکیں ۔
فتاویٰ شامی میں ہے :
"و إن أهدي إليهم تحببًا و تودّدًا لعلمهم و صلاحهم فالأولى القبول."
(کتاب القضاء مطلب فی حکم الھدیة للمفتی:ج5ص373ط سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102238
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن