بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معلق طلاق کا مسئلہ


سوال

میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ  وہ پانچ منٹ میں گھر سے باہر نہ آئی تو وہ میرے اوپر طلاق ہے، بیوی نے رضامندی ظاہر کی کہ آ رہی ہوں، لیکن اس کو باہر آنے میں پانچ منٹ سے زیادہ وقت لگ گیا، تو کیا اس طرح طلاق ہو سکتی ہے؟ اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ بیوی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسا کوئی میسج نہیں آیا اور نہ ہی اسے کال پر شوہر کی طرف سے ایسے کوئی الفاظ یاد ہیں، اب سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟ اور اگر ہو چکی ہے تو اس کا کیا حل ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے اپنی بیوی سے صرف ایک مرتبہ یہ کہا کہ وہ پانچ منٹ میں گھر سے باہر نہ آئی تو وہ میرے اوپر طلاق ہے، اور سائل کی بیوی کو گھر سے باہر آنے میں پانچ منٹ سے زیادہ وقت لگ گیا، تو اس سے سائل کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوچکی ہے، اس کے لیے بیوی کی رضامندی یا بیوی کو ان الفاظ کا یاد رہنا ضروری نہیں ہے، تاہم سائل اپنی بیوی سے عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) کے دوران رجوع کرسکتا ہے، رجوع کرنے کے بعد سائل کو مزید دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا، اور اگر سائل کی بیوی کی عدت ختم ہوگئی ہے تو اب دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے از سرِ نو شرعی گواہان (دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجود گی میں، نئے مہر اور ایجاب و قبول کے ساتھ نکاح کرنا ہوگا، نکاح کے بعد سائل کو مزید دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف."

(كتاب الطلاق، باب صريح الطلاق، ج: 3، ص: 252، ط: دار الفکر بیروت)

وفيه أيضاً:

"وأفتوا بالوقوع في ‌علي ‌الطلاق وأنه تعليق يقع به الطلاق عند وقوع الشرط؛ لأنه صار بمنزلة إن فعلت فأنت كذا."

(كتاب النكاح، ج: 3، ص: 20، ط: دار الفکر بیروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، ج: 1، ص: 420، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضاً:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، ج: 1، ص: 470، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں