’’اگر تم نے یہ بات نہیں کی تھی فلاں دن تو مجھ پر اپنی بیوی طلاق ہے‘‘ ،کیا اس صورت میں طلاق ہوجائے گی ؟ شریعت کا اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے دوسرے کو کہا ہو کہ ’’اگر تم نے یہ بات نہیں کی تھی فلاں دن تو مجھ پر اپنی بیوی طلاق ہے‘‘ تو دیکھا جائے گا کہ مخاطب نے واقعی مذکورہ بات کی تھی یا نہیں، اگر مخاطب نے مذکورہ بات مذکورہ دن میں کی تھی تو طلاق واقع نہیں ہوگی، اور اگر مخاطب نے مذکورہ بات مذکورہ دن میں نہیں کی تھی تو بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، عدت کے اندر رجوع کرنے کی صورت میں نکاح برقرار رہے گا، البتہ آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔
فتاویٰ ہندیہ:
"(الفصل الأول في الطلاق الصريح) . وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وإن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئا كذا في الكنز."
(کتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الأول في الطلاق الصريح، ج: 1، ص: 354، ط: دار الفكر بيروت)
وفيه أيضاً:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."
(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط ونحوه، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ج: 1، ص: 420، ط: دار الفكر بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144404101491
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن