بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معلق طلاق کا حکم


سوال

اگر کسی نے اپنی سسرال (بیوی کی ماں)کو کہا کہ کہ" اگر تم میرے فلاں  رشتہ دار کے گھر گئی  تو تمہاری بچی جو میری  بیوی ہے مجھ پر طلاق ہو" صورت مذکورہ میں طلاق واقع ہوگی اور کون سی طلاق واقع ہوگی  ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  اگر  بیوی کی ماں ( ساس)   اس رشتہ دار کے گھر جائے گی ،جس  کے گھر جانے پر اس کے داماد نے طلاق کو معلق کیا تھا تو اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی ،عدت  (یعنی مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو ورنہ بچے کی پیدائش )  گزرنے سے پہلے تک شوہر کو رجوع کرنے کا اختیارہوگا، اگر شوہر عدت میں  رجوع کرلیتا ہے تو ا ن کا نکاح برقرار رہے گا، دوبارہ نئے سرے سے نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن اگر شوہر عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کرتا  تو  نکاح ٹوٹ جائے گا۔ اس صورت میں   اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا پڑے گا۔اور اگر اس سے پہلے کوئی طلاق نہیں دی تو آئندہ کے لیے   شوہر کے پاس دو طلاقوں کا حق باقی ہوگا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،ج:1،ص:420،دارالفکر)

وفيها أيضا:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق ،الباب السادس فی الرجعۃ،ج:1،ص:470،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں