میرا سوال طلاق کے متعلق ہے، میرا چھوٹا بھائی اور میرا باپ ایک دن موٹر سائیکل پر آ رہے تھے تو ان کے درمیان کسی بات پر ان بن ہوگئی تو میرے باپ نے غصے میں میرے بھائی کو کہا کہ ( آج کے بعد اگر میں تمہارے ساتھ سوار ہوا تو تیری ماں کو طلاق ہے ) مجھے یہ پوچھنا ہے کے اب اگر میرا باپ میرے بھائی سے موٹر سائیکل پر غلطی یا جان بوچھ کر سوار ہو جائے تو کیا طلاق ہو جائے گی ؟ اگر طلاق ہوتی ہے تو پھر اس کا کیا حل ہے دوبارہ رجوع کرنے کا ؟ طلاق ہونے کے بعد کا سارا مسئلہ بتائیں ۔
صورت ِ مسئولہ میں اگر آپ کا والد آپ کے اس بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار ہوگا چاہے قصدا سوار ہوں یا بھول کر غلطی سے تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی،جس کے بعد عدت کے دوران (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو ورنہ بچے کی پیدائش تک)سائل کے والد کو رجوع کا حق حاصل ہوگا اور رجوع کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ دو گواہوں کے سامنے یوں کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا،تو اس سے رجوع ہوجائے گا ۔
نیز ایک مرتبہ طلاق واقع ہوجانے کے بعد معلق طلاق ختم ہوجائے گی، اس کے بعداس بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار ہونے سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔اور آئندہ کے لیے سائل کے والد کو صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."
(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،ج:1،ص:420،دارالفکر)
وفيها أيضاّ:
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق ،الباب السادس فی الرجعۃ،ج:1،ص:470،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100357
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن