بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدینہ منورہ میں رہتے ہوئے مسجد نبوی میں نمازوں کا اہتمام نہ کرنا


سوال

میں مسجد نبوی کے قریب رہتا ہوں تقریبا ایک کلو میٹر کے فاصلے پر، ہماری  رہائش کے  نزدیک ایک مسجد ہے،  میں نماز کے لیے اس میں جاتا ہوں، تقریبا مہینہ میں  ایک دو بار مسجد نبوی جاتا ہوں یا جمعہ کی نماز کے لیے مسجد نبوی جاتا ہوں، اب ہمارے روم میں ایک آدمی ہے وہ کہہ رہا ہے کہ یہ بڑا گناہ  ہے،  آپ مسجد نبوی کیوں نہیں جاتے ، تو میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں مسجد نبوی نہیں جاؤں تو  اس میں گناہ  ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل اگر وہاں مقیم ہے قریبی مسجد میں جا کر باجماعت نمازیں ادا کرتا ہے تو سائل کے لیے ایسا کرنا جائز ہے، ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے مسجد نبوی جا کر نماز ادا نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہوگا، جو اسے بڑا گناہ کہتا ہے اسے صحیح مسئلے کا علم نہیں، باقی یہ کہ مسجد نبوی میں ادا کردہ ایک نماز مسجد حرام کے علاوہ دیگر مساجد میں ادا کردہ ہزاروں نمازوں سے بہتر ہے، اس لیے جہاں تک ہو سکے اس سعادت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔

سنن نسائی میں ہے:

"‌عبد الله بن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌صلاة ‌في ‌مسجدي ‌أفضل ‌من ‌ألف ‌صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام»"

(ج:5، ص:213، ط: المکتبۃ التجاریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں