بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پچھلی حکومت کی بنائی ہوئی مسجد کو نئی حکومت کی طرف سے منہدم کرنے کا حکم


سوال

سرکاری زمین پر حاکمِ وقت کے لیے یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس پر مسجد بنائے؟ اگر حاکمِ وقت نے بنائی تو اس کے تبدیل ہونے کے بعد نئے حاکم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس مسجد کو گرائے؟

جواب

اگر حکومتِ وقت کسی سرکاری جگہ پر مسجد تعمیر کر دیتی ہے اور اس جگہ نماز شروع ہو جاتی ہے تو وہ جگہ مسجد کے لیے وقف ہو جاتی ہے، اور جب کسی جگہ مسجد بن جائے تو زمین کا وہ ٹکڑا تحت الثری سے لے کر آسمان تک تا قیامت مسجد کے حکم  میں ہی  رہتا ہے، نو آمدہ  حکمران کے لیے  اس جگہ کی حیثیت کو تبدیل کرنا یا اس کو گرانا شرعاً جائز نہیں، بلکہ  حرام اور سخت ناجائز ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

          "إن أرادوا أن يجعلوا شيئًا من المسجد طريقًا للمسلمين فقد قيل: ليس لهم ذلك وأنه صحيح، كذا في المحيط."

(الفصل الأول فيما يصير به مسجدًا و في أحكامه و أحكام ما فيه: 2/457، ط:دار الفکر)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"مسجدیں سب اللہ کی ہیں نہ کسی کو ان کے گرانے کا حق ہے اورنہ بدلنے کا۔"

( باب أحکام المسجد: 14/517، ط: دارالاشاعت)

کفایت المفتی میں ہے:

"جو مسجد کہ ایک بار شرعی قاعدہ سے مسجدہو جائے وہ قیامت  تک مسجد ہی رہے گی اس کو غیر مسجد کے کام میں نہیں لاسکتے۔"

           (کتاب الوقف :فصل سوم ،مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنا،7/44،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں