بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں اسکرین، ویڈیو گیمز اور دیگر کھیلوں کی ترتیب بنانا


سوال

1.   کیا مسجد میں بیان سننے کے لیے ایل سی ڈی سکرین لگانا جائز ہے یا نہیں ؟ مقرر گراونڈ فلور پر تقریر کرے اور پہلی یا دوسری منزل پر بیٹھے لوگ اس مقرر کو ایل سی ڈی کے ذریعے دیکھیں اور سنیں ، کیا یہ جائز ہے ؟

2. نوجوان لڑکوں اور بچوں کے لیے کیا مسجد کے آرام خانہ میں ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے ایل سی ڈی (LCD) سکرین اور ویڈیو گیمز کے آلات وغیرہ لگوانا کیا جائز ہے ؟

3. نوجوان لڑکوں اور بچوں کے لیے کیا مسجد کے آرام خانہ میں جسمانی کھیل (مثلا بیڈمنٹن وغیرہ) کھیلنے کے لیے جگہ مختص کرنا کیا جائز ہے ؟

سوال نمبر  2 اور 3 غیر مسلم ممالک میں رہنے والے مسلمان کمیونٹی کے تناظر میں ہیں ،ایک برطانوی مسجد والوں نے اس طرح کیا اور غرض یہ بتلائی کہ ہمارا مقصد نوجوانوں کو مسجد میں لانے کی ترغیب دینا ہے۔

جواب

1. ویڈیو ریکارڈنگ کرنا اور اس کو نشر کرنا دونوں ناجائز عمل ہیں، اس لیے مسجد میں بیان سننے کے لیے ایل سی ڈی سکرین لگانا جائز نہیں ہے۔

2. عمومی طور پر ویڈیو گیمز جاندار کی تصاویر اور موسیقی پر مشتمل ہوتے ہیں، مزید یہ کہ اپنے اوقات ضائع ہوجاتے ہیں اور ذکر و اذکار اور عبادت کے بجائے کھیل کود میں وقت گزر جاتا ہے  اور یہ سب  امور ناجائز  ہیں؛ اس لیےمسجد کے آرام خانے میں بھی  ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے ایل سی ڈی (LCD) سکرین اور ویڈیو گیمز کے آلات  وغیرہ لگانا بھی جائز نہیں۔ 

3. اگر مذکورہ آرام خانہ مسجد یا مصالحِ مسجد کے لیے موقوفہ ہے تو ایسی صورت میں اس آرام خانہ کو صرف اُسی مصرف میں استعمال کرنے کی اجازت ہو گی جس مصرف کے لیے وقف کیا گیا ہے مثلاً وضو خانہ، امام کا کمرہ وغیرہ، کسی دوسرے مصرف (کھیل وغیرہ) میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، اور اگر مذکورہ آرام خانہ وقف شدہ نہ ہو، بلکہ کسی کی ذاتی ملکیت ہو اور وہ اس کو مذکورہ مصرف میں استعمال کرنا شریعت کے مقاصد کے خلاف ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به".

(کتاب الوقف، جلد:4، صفحہ:433، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں