بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں اسکول کے طلباء کا ہوم ورک کرنے کا حکم


سوال

کیا مسجد کے اندرونی حصہ میں اسکول کے طلباءکا ہوم ورک کرنا جائز ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ مسجد کی تعمیر کا مقصد یہ ہے کہ اس میں نماز، ذکر، تلاوت قرآن کریم، وعظ و نصیحت اور دینی تعلیم ہو، لہذا مسجد کے اندرونی حصہ   میں مستقل طور پر اسکول کے طلباء کا   دنیاتعلیم  کا ہوم ورک کرنے کی غرض سے جانااور  اسی طرح اس دوران مسجد کی بجلی ودیگر اشیاء استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

المعجم الکبیر للطبرانی  میں ہے:

"عن أبي أمامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيرا أو يعلمه، كان له كأجر حاج تاما حجته»."

(‌‌‌‌باب الصاد، خالد بن معدان عن أبي أمامة رضي الله عنه، ج: 8، ص: 94، رقم: 7473، ط: مكتبة ابن تيمية ۔القاهرة)

'التحقیق الباھرۃ شرح الا شباہ والنظائر'  میں ہے:

"لأن المسجد ما بني إلا لها من صلاة، واعتكاف، وذكر شرعي، وتعليم علم وتعلمه، وقراءة قرآن."

(الفن الثالث في الجمع والفرق، القول في أحكام المسجد، ج: 7، ص: 334، ط: دار اللباب)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں