بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جُمادى الأولى 1446ھ 04 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجدکو مکتب بنانے کاحکم


سوال

ہمارے محلے میں دو مسجدیں ہیں، جس میں سے صرف ایک ہی مسجد میں پنج وقتہ نماز ادا کی جاتی ہے اور دوسری مسجد میں کسی بھی قسم کی کوئی نماز نہیں ہوتی ،بلکہ وہ بند ہے ،اب اس مسجد کو ہم مکتب میں منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،کیا یہ عمل درست ہے؟ مسجد کی عمارت کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی ،بس مسجد میں درس ہی دیا جائے گا۔

جواب

  واضح رہے کہ مسجد  جب ایک بار بن گئی ،تووہ ہمیشہ مسجد ہی رہے گی، خواہ لوگ اس میں نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں ، لہذا مذکورہ مسجد کو مکتب بنانا جائز نہیں، البتہ اس کی مسجدیت اور ادب واحترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس میں دین کی تعلیم دینا مندرجہ ذیل  شرائط کے ساتھ   جائز ہے:

1- معلم اجرت لے کر  نہ پڑھائے۔

2- چھوٹے ناسمجھ بچوں کو مسجد میں نہ آنے دیاجائے۔

3- مسجد کے احکام اور ادب واحترام کا پورا اہتمام رکھاجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو خرب ما حوله واستغني عنه يبقى مسجدا عند الإمام والثاني) أبدا إلى قيام الساعة (وبه يفتي) حاوي القدسي .....ولا يجوز نقله ‌ونقل ‌ماله إلى مسجد آخر، سواء كانوا يصلون فيه أو لا وهو الفتوى حاوي القدسي، وأكثر المشايخ عليه مجتبى وهو الأوجه فتح."

(‌‌كتاب الوقف،فرع بناء بيتا للإمام فوق المسجد،ج:4،ص: 358/ 389،ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں